Little Pakistan Of America |امریکہ کا چھوٹا پاکستان |अमेरिका का छोटा सा पाकिस्तान| Syed Siraj Uddin|

Little Pakistan Of America |امریکہ کا چھوٹا پاکستان |अमेरिका का छोटा सा पाकिस्तान| Syed Siraj Uddin|

Syed Siraj Uddin

54 года назад

323 Просмотров

If someone talks about the freedom of America here in Pakistan, many minds tend to express remorse, while despite that, the majority continues to dream of going there. In their perceptions, whatever happens has its place, but there is no doubt that the majority here wishes to go to America, and their resentment and complaints about America remain unhidden.
Education health and economy all sector of Pakistan are functioning due to collaboration non-Muslim institutions of Europe and America. In such context, labeling Europe and America with narrow minded  non-believers of the Prophet of Islam who were oppressive and cruel with Muslims..
The disbelievers in Mecca and the Jews in Medina were undoubtedly staunch enemies of the Prophet's Muslims and Islam. Among them, the ability to befriend Muslims was shattered due to their strong hatred for Islamic principles.
However, categorizing today's non-Muslims in the same way as the enemies of Prophet Muhammad would be unjust. Today's non-Muslims are, in the beginning and end, our invitees.
امریکہ کا لٹل پاکستان،
امریکہ کی آزادی پر اگر کسی سے یہاں پاکستان میں گفتگو کریں تو اکثر ذہنوں میں جو ہوتا ہے، أُس پر بعض تو توبہ توبہ کرنے لگتے ہیں إسکے باوجود اکثریت وہاں جانے کے خواب دیکھتی رہتی ہے
اُنکے تصورات میں جو کچھ ہوتا ہے وہ اپنی جگہ لیکن إس میں شک نہیں کہ یہاں کی اکثریت  امریکہ جانا بھی چاہتی ہے اور ساتھ ہی أُنکی امریکہ سے نفرت اور شکایت چھپائے نہیں چھپتی.
إس پسمنظر میں ایک صبح جب میں جنگ إخبار کی یہ خبر پڑھ رہا تھا کہ نیورک کی مساجد میں اذان کی اجازت، تو میں بہت کچھ سوچنے لگا...
نیورک شہر کی آبادی 82 لاکھ ہے. گنجان آباد شہر کے ساتھ مضافاتی علاقوں کی آبادی کو شامل کرکے جسے میٹرو پولیٹن ایریا کہا جاتا ہے. إسکی کل آبادی ایک کروڑ اکاسی لاکھ کے قریب بنتی ہے.
نیویارک میٹرو پولیٹن کے علاقے میں پندرہ لاکھ مسلمان رہتے ہیں. جو کل آبادی کا 9 فیصد ہیں إن نو فیصد میں 22 فیصد امریکہ کے مقامی باشندے بھی ہیں.
 یہاں 343 مساجد ہیں إس لحاظ سے نیویارک کو مساجد کا گھر کہا جاسکتا ہے. مساجد کی یہ تعداد امریکہ کے کسی بھی شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں ۔
 یہاں کی مکی مسجد بہت مشہور ہے. پاکستانیوں کے معروف گڑھ بروکلین میں  کونی آئی لینڈ ایونیو کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پاکستانی ہی پاکستانی دکھائی دیتے ہیں.
 ایک زمانے میں تجارتی لحاظ سے یہ ایک مردہ جگہ تھی، پاکستانیوں نے اسے زندہ کر کے پُررونق اور تجارتی مرکز بنا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کونی آئی لینڈ کو ’’لٹل پاکستان‘‘ بھی کہتے ہیں.
نصف صدی قبل کونی آئی لینڈ کسی صحرا کا منظر پیش کرتا تھا۔ سڑک پر اُڑتے ہوئے ردی اخبار،پیکنگ کے کاغذات اور ڈبے شاپر وغیرہ ایسے اُڑتے دکھائی دیتے تھے جیسے کسی صحرا میں غولِ بیابانی رقص کررہے ہوں.
کونی آئی لینڈ پر کچھ آٹو ورکشاپس تھیں یا قدیم نوادرات کی تنگ و تاریک دکانیں تھیں۔ ایک چھوٹا سا گراسری سٹور تھا، جس پر جناح گروسری سٹور کا بورڈ لگایا گیا تھا.
 اس ایونیو پر مکی مسجد تھی، جو اپنی تعمیر کے لحاظ سے مسجد نہیں لگتی تھی،ایک زمانے میں یہاں بس پانچوں وقت باجماعت نماز ہوتی تھی لیکن مسجد مسجد کی طرح نظر نہیں آتی تھی.
وقت گزرتا ہے آج کونی آئی لینڈ پر رہنے والے پاکستانیوں کا یہ علاقہ اُنکے لیے لٹل پاکستان ہے اُنکا مرکز ہے اور یہاں کی مکی مسجد کونی آئی لینڈ کا ایک خوبصورت’’ لینڈ مارک‘‘ ہے۔
لیکن اندرون خانہ یہاں بہت کچھ اُسی طرح کے مسائل ہیں جو ہمیں پاکستان میں نظر آتے ہیں. پاکستان کے عمومی کلچر کو یہاں لٹل پاکستان میں بھی فطری فروغ ملا ہے. یہاں بھی لوگوں کا طرز زندگی اُسی قسم کا ہے جو پاکستان میں ہے.
مسجد جو کسی محلے میں خدا کا گھر ہوتی ہے لیکن صد افسوس کہ پاکستان کی طرح یہاں کی مساجد کا حال بھی اچھا نہیں. کونی آئی لینڈ  کا علاقہ جو لٹل پاکستان کہلاتا ہے. یہاں کی مرکزی مسجد میں جھگڑے چلتے رہتے ہیں.
وہ مسائل جو مسجد کے اندر بند کمروں میں حل ہوجانے چاہئیں وہ مسجد کے دروازوں سے نکل کر امریکی عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں.اب غیر مسلم عدالتیں جو فیصلے کرتی ہیں اُس فیصلے کو وہ گروہ تسلیم نہیں کرتا جسکے خلاف فیصلہ آتا ہے.
چھوٹے پاکستان کی پیاری مکی مسجد میں بھی یہی ہوتا ہے یہاں احتساب کی لڑائی مسجد کے دروازوں سے نکل کر عدالت تک پہنچ گئی لیکن ۔نتیجہ صفر ہے کیونکہ ہمارے لوگ کہیں رہیں وہ اصلاح کرنے والے نہیں اور نہ ہی ہمارے لوگ ڈسپلن کو پسند کرتے ہیں.
13 اکتوبر 2018 کو مسجد میں الیکشن ہوا۔  پرانی انتظامیہ نئے منتخب ہونے والوں کو مسجد میں راستہ دینے کے لئے آمادہ نظر نہیں آئی.
یوں مسجد کے اندر کشیدگی پھیل گئی. کشیدگی اتنی بڑھی کہ وہ لفظی لڑائی کی حدیں پار کرکے حقیقی لڑائی کی صورت اختیار کر گئی۔
میں اکثر یہی سوچتا ہوں کہ پاکستانی کہیں رہیں اُنکے رہنے کا انداز نہیں بدلتا اپنے ملک اپنے گھر میں بھی لڑنا جھگڑنا اور جب غیر مسلموں کے ساتھ رہیں تو وہاں بھی لڑنا جھگڑنا.
اب تو ایسا لگتا ہے یہ لڑنا جھگڑنا إنکی فطرت بن چکا ہے.
قائد اعظم اسٹریٹ پر کوٹری کے ایک بھائی عبید صاحب کو ایک وڈیو میں گفتگو کرتے سُنا جنکی پیدائش کراچی کی ہے.
وہ مکی مسجد کے قریب گفتگو کرتے ہوئے نظر آئے اچھے اور سچے انسان لگے سندھی بھی جانتے ہیں. .
آپ نے دو نیشنلٹی رکھنا منافقت سمجھا اس لئے اب خالص امریکن ہیں . آپ کہتے ہیں پاکستان کی طرح یہاں لٹل پاکستان میں یہاں طوطے سے فال نکالنے والے بھی ملیں گے، گننے سے رس نکالنے والے مشینیں بھی ملیں گے.
آواز و پیش کش سراج الدين.
#littleoakistanofamerica
#Makkimasjid
#अमेरिकाकाछोटासापाकिस्तान
#Americakachotapakitan
 
Please Like Share And Subscribe My Channel
Made By
#SyedSirajuddin #Syed_Siraj_Uddin
#Siraj #S_S_U #SSU
Thanks for watching.
Ссылки и html тэги не поддерживаются


Комментарии: